شادی کی پہلی رات شوہر اور نئی نویلی دلہن نے ایک انوکھا فیصلہ کیا‘ دونوں کا فیصلہ تھا کہ صبح کوئی بھی آئے ہم دروازہ نہیں کھولیں گے۔ جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے شوہر کے والدین نے دروازے پر دستک دی ،دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور معاہدے کے مطابق کوئی بھی دروازہ کھولنے کے لئے نہیں اٹھا۔ چند منٹ دوسری دستک ہوئی‘ دروازہ کھولنے کی آواز آئی‘ اس مرتبہ ہونے والی دستک شوہر کی بہن کی تھی مگر شوہر نے اپنے دل پر جبر کرتے ہوئے اسے بھی نظر انداز کر دیا۔ دروازے پر تیسری دستک ہوئی‘ دروازہ نہ کھلا
‘ دروازہ کھولو کی آواز آئی ‘ دلہن یک دم چونکی، دلہن کا دل زور سے دھڑکا‘ شوہر کی طرف دیکھااور آبدیدہ آنکھوں سے کہنے لگی، میں دروازہ ضرور کھولوں گی‘ میں اپنے احساسات اور جذبات کوروک نہیں پا رہی کیونکہ اس بار دستک دینے والا شخص کوئی اور نہیں دلہن کا والد تھا‘ دلہن اٹھی اور بھاگ کر دروازہ کھول دیا۔ شوہر نے اسے کچھ نہ کہا۔ اس واقعہ کو سالہا سال بیت گئے۔اللہ تعالیٰ نے انہیں چار خوبصورت بیٹوں سے نوازا،چار بیٹوں کے بعد ان کے گھر بیٹی کی ولادت ہوئی تو اس کے باپ نے ایک بہت بڑی پارٹی کا اہتمام کیا اور تمام رشتہ داروں کو مدعو کیا، وہاں کسی نے پوچھا بھائی اتنی بڑی پارٹی تو تم نے بیٹوں کی پیدائش پر نہیں دی ، اب اتنی بڑی پارٹی کا اہتمام کیوں کیا؟ تب اس شخص نے سالوں پرانا قصہ دہرا کر کہا کہ” اب دنیا میں وہ آئی ہے جو میرے لئے دروازہ کھولے گی“بیٹیاںرحمت خداوندی ہیں‘ بیٹیاں اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں‘ باپ کے لیے سکون ، چاہت اور خوشی کا ذریعہ۔ ان کی پہلی محبت ان کا باپ ہوتا ہے۔ ان کے لیے ان کے باپ سے اچھا دنیا میں کوئی اور ہوتا ہی نہیں۔ بیٹیاں وہ پھول ہیں جوماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں، پھول جب شاخ سے کٹتا ہے‘ بکھر جاتا ہے، پتیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اڑ جاتی ہیں مگر بیٹیاں وہ پھول ہیں جوایک شاخ سے کٹتی ہیں مگر سوکھتی ہیں نہ کبھی ٹوٹتی ہیں، ایک نئی شاخ پہ کچھ اور نئے پھول کھلا دیتی ہیں