کیا تھا جو گھڑی بھر کو تم لوٹ کے آ جاتے
بیمارِ محبّت کو صورت تو دِکھا جاتے
اتنا تو کرم کرتے دُکھ درد مجھے دے کر
اک بار میرے آنسو دامن سے سُکھا جاتے
پھر درد ِ جدائی کو محسوس نہ میں کرتا
اچھا تھا اگر مجھ کو دیوانہ بنا جاتے
مجھ پر غم فرقت کی تہمت نہ کبھی لگتی
آنکھوں میں کبھی اپنی تصویر بسا جاتے
پھر اُن سے فنا مجھ کو رہتا نہ گلہ کوئی
درماں نہ میرا کرتے دیدار کرا جاتے...فيضان