Saturday, 3 March 2018

Youn hi rehne lagi hai wehshat c

یوں ہی رہنے لگی ہے وحشت سی
کوئی آفت نہیں محبت سی

دل پہ گزرے نہ کچھ قیامت سی
اُن کو سوجھی ہے پھر شرارت سی

آج برسوں کے بعد سمجھا ہوں
درمیاں کیا تھی وہ رفاقت سی

رفتہ رفتہ نہ جانے کب اے دوست
پڑ گئی مجھ کو تیری عادت سی

کیوں تھی ماھی اُسے جھجک اتنی
اُس کے لب پر تھی کیا شکایت سی