غزل
ہنسی ہنسی رُلا دیا
عجب تماشا بنا دیا ہے
وہی ہوا نا محبتوں میں
ہمیں تم نے بھلا دیا ہے
خط بھی سارے جلا دیے ہیں
نام بھی مٹا دیا ہے
جو شخص میری کائنات تھا
اُسی نے راہ میں گنواہ دیا ہے
دل نے پھر کوئی تمنا کی ہے
دے تھپکی سلا دیا ہے
وہ جو چراغِ آخر شب تھا
اُسے کس نے بھجا یا ہے