اتنا تو میرے حال پر احسان کیا کر
آنکھون سے میرا درد پہچان لیا کر
کچھ ساتھ دے سفر میں بہت تھک گیا ہوں میں
کچھ پل ہوں تیرے ساتھ میری مان لیا کر
افسانے محبت کے ادھورے نہ چھوڑ تو
جرمِ وفا کا مجھ سے ہر بیان لیا کر
مدت ہوئی اس آس پر ٹھرا ہوا ہوں میں
بھولے سے کبھی تو بھی میرا نام لیا کر
اپنی ذات سے وابستہ کر مجھے
ہو کر خفا مجھ سے نہ میری جان لیا کر