Urdu sad poetry, breakup poetry, love stories, true stories, big news, two lines poetry, poetry , 2015 new poetry, 2 lines sad poetry, ghareeb poetry, poor poetry, ghazal poetry, chehra poetry, 2 lines poetry, 2 lines poet, two lines urdu poetry,
Saturday, 27 October 2018
Hath Khali Han Tere Shehar se Jaty Jaty by Rahit Indori
Thursday, 25 October 2018
Biography of Jaun Elia
جون ایلیا(14 دسمبر1931۔۔۔۔۔۔8 نومبر 2002)۔۔۔اصل نام سید جون اصغر تھا۔۔۔۔امروہہ میں پیدا ہوئے۔۔۔۔کراچی میں انتقال ہوا ۔۔۔زاہدہ حنا سے شادی ہوئی۔
حلقہ ذوق میں اپنے انوکھے اور بے باک انداز سے سراہے گئے۔
یہ سب باتیں آپ میں سے اکثر لوگ جانتے ہیں اسلیے تفصیل میں جانا مناسب نہیں۔ہم یہاں ایک اور پہلو پہ بات کرنا چاہتے ہیں۔
یہ جو نئی نسل ایلیائی بنی پھرتی ھے،کوئی جون کو حضرت لکھتا ھے تو کوئی مرشد۔۔کیا یہ واقعی جون کو سمجھتے ہیں۔۔؟
اسکا جواب نہیں میں ھے ، ہم نے پہلے ایک بار لکھا تھا کہ دکھ کا اظہار ایک تماشہ ھے اور بقول مشتاق احمد یوسفی یہ تماشہ جون اپنا خود بنواتے تھے۔بھری محفل میں رونا،بین کرنے،لوگ واہ واہ کے انداز میں تماش بینی کرتے تھے،
یہی تماش بینی نئی نسل کر رہی ھے۔ایک ویڈیو دیکھنے کو ملی جس میں جون نے روتے ہوئے ایک شعر پڑھا تو سامعین ہنسنے لگے۔جون نے روتے ہوئے کہا ” کیا یہ ہنسنے کی بات ھے۔۔۔؟چلو میاں ہنسیے
اس شخص کے کرب کو کسی نے محسوس نہیں کیا بلکہ حظ اٹھایا کیونکہ ہم یہی کرنے کے عادی ہیں۔نئی نسل کو بھی پیالہ ناف، چھاتیوں جیسے الفاظ دیکھ کر حظ اٹھانے کا موقع ملا اور یہ ایلیائی بن گئے۔۔سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ ایسا کیوں ہوا۔۔؟
جون اور زاہدہ میں بہت ذہنی ہم آہنگی تھی جس کے بارے جون نے کہا ”کہ اگر دنیا میں زاہدہ اور میری محبت ناکام ہوسکتی ھے تو کس کی بھی ہوسکتی ھے۔۔
معاملہ یہ تھا کہ جون شروع سے رومان پسند طبیعت کے مالک تھے،بچپن میں ایک صوفیہ نام کے کردار سے انہیں محبت تھی،
مذہبی جنونیوں کے سخت خلاف تھے اور برملا اسکا اظہار کیا کرتے تھے لیکن جب انکے بھائی رئیس امروہی کا انہی مذہبی جنونیوں نے قتل کیا تو پھو جون نے اپنے خیالات کا اظہار محفلوں میں کرنا کم کردیا۔
جون کی سب سے بڑی خامی یہ تھی کہ وہ عملی زندگی سے نالاں تھے،یعنی کمانا،ذمہ داریاں اٹھانا۔انکی تباہی کی یہی بنیادی وجہ تھی۔زندگی نام ہی عمل کا ھے۔کیا فیض ، فراز یا ان کے عم عصروں نے نہیں کمایا؟۔۔۔
دوسرا ظلم ان کے ساتھ اس معاشرے نے کیا،یعنی انکا استعمال کیا،لوگ جون کو سننے کے لیے صبح تک بیٹھے رہتے تھے۔جون کا وہ کلام بھی چھپوایا گیا جو وہ نہیں چھپوانا چاہتے تھے اور پیسے بٹورے گئے۔
6 سال کی عمر سے شعر کہنے والے جون کا پہلا مجموعہ 60 سال کی عمر میں آیا کیونکہ وہ اپنا لکھا دنیا کو دیکھانا ہی نہیں چاہتے تھے۔جون کی یہ بولڈ شاعری اور تحریرات در اصل انکی ڈائری کی مانند تھیں،
ہم میں سے کون ہے جسے جسم کی طلب نہیں۔۔؟ہم اپنے دوستوں کے ساتھ محفلوں میں اس طلب کا اظہار کرتے ہیں جون نے یہ اظہار ڈائری کی شکل میں لکھ کر کیا۔۔جون کی بدقسمتی کہ انکے کرب کو سمجھنے کی بجائے لوگ اس کلام سے حظ اٹھانے لگے۔
ہمارے نزدیک جون کا یہ بے باک کلام اس ملک میں چھپنا ہی نہیں چاہیے تھا کیونکہ یہ قوم سمجھنے کی صلاحیت سے ہی محروم ھے۔
جون کے ساتھ وہی ہوا جو ساغر صدیقی کے ساتھ ہوا۔ہاں اس وقت میڈیا نہیں تھا ، جون کے زمانے میں میڈیا تھا تو جون اپنے دکھوں کا اظہار کر کے تماشہ بن گئے۔کثرت شراب نوشی اور نا امیدی نے انہیں سسک سسک کر مرنے کے مقام پہ لا کھڑا کیا۔
ہمارے نزدیک ساغر ان سے بڑے شاعر ہیں جنہیں لوگ ہیروئن دے کر کلام لکھواتے تھے اور اپنے نام سے چھپوا دیتے تھے۔۔
ہاں ہم یہاں ایک شخص کا تذکرہ ضرور کرنا چاہیں گے جس نے حقیقی معنوں میں نہ صرف جون کا ساتھ دیا بلکہ انہیں عملی زندگی کی طرف لانے میں بھی کوشاں رھے،یہ صاحب عبیداللہ علیم کے نام سے جانے جاتے ہیں ان کے بارے خود جون کے الفاظ سننے سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہمیں اس نئی نسل کے رویے پر کوئی حیرانی نہیں ھے کیونکہ جب اس شخص کی بیٹی ہی اسے نہ سمجھے تو دوسرے لوگوں سے کیا گلہ۔۔ہم نے جون کی بیٹی کو ایک انٹرویو میں جون کی زندگی اور شاعری پر بات کرتے دیکھا۔ہم نے یہ سوچتے ہوئے موصوفہ کی ویڈیو چلنے دی کہ کچھ نیا جاننے کو ملے گا لیکن انکو یہ فرماتے سنا کہ جون ایک ایتھسٹ(ملحد) تھے اور علما کے ان پر فتوے ہیں۔۔
کاش اس بی بی کے سامنے ہم ہوتے تو ان سے پوچھتے کہ کیا ملحد بار بار محفلوں میں حسین کی قسم ، حسین کے خون کی قسم ، کربلا کی قسم جیسی قسمیں اٹھاتے ہیں۔۔
محترمہ نے جون کا یہ مصرعہ بھی پڑھا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ”کوئی رہتا ھے آسماں میں کیا“۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خدانے پیدا کیا ھےتو شکوے شکایتیں بھی اسی سے کرینگے اور کفر کے فتوے تو ہر شخص پر موجود ہیں۔بس انکی عقل پہ ماتم کے سوا ہم کچھ کر نہیں سکتے تھے۔
ہم اس نئی نسل کو ایلیائی تب مانیں جب یہ ارد گرد کئی لوگوں کو جون نہ بننے دیں ، ہم انہیں تب تماش بین نہ کہیں جب یہ کافر کافر کا کھیل کھیلنے والے مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف زبان کھولیں۔
اگر یہ پیالہ ناف پر ہی واہ واہ کرکے ایلیائی ہونے کے دعویدار ہیں تو یہ ایلیائی نہیں صرف تماش بین ہیں،صرف تماش بین۔
History of Jaun Elia
Biography of Jaun Elia
Detail about Jaun Elia
Who is Jaun Elia
Umar Guzray Gi Imtehan Main Kya?
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
مری ہر بات بے اثر ہی رہی
نَقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا
خود کو دنیا سے مختلف جانا
آگیا تھا مرے گمان میں کیا
ہے نسیمِ بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تُو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
(جون ایلیا)💜
Kitnay Aish Laraty Hongy, Kitnay Itraty Honge
کِتنے عیش اُڑاتے ہونگے، کِتنے اِتراتے ہونگے
جانے کیسے لوگ وہ ہونگے، جو اُسکو بھاتے ہونگے
۔
اُسکی یاد کی بادِ صبا میں اور تو کیا ہوتا ہوگا
یُوں ہی میرے بال ہیں بِکھرے، اور بِکھر جاتے ہونگے
۔
وہ جو نہ آنے والا ہے نا!! اُس سے ہم کو مطلب تھا
آنے والوں سے کیا مطلب، آتے ہیں آتے ہونگے
۔
یارو!! کچھ تو حال سُناؤ، اُسکی قیامت بانہوں کا
وہ جو سِمٹتے ہونگے اُن میں، وہ تو مر جاتے ہونگے
۔
- جون ایلیاء