Wednesday, 24 October 2018

An Kisi se Mera Hisaab Nahi

اب کسی سے مرا حساب نہیں
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں

خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں
یہ مرا خون ہے شراب نہیں

میں سرابی ہوں میری آس نہ چھین
تو مری آس ہے سراب نہیں

نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال
طاقتِ شوخئ جواب نہیں

اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب
اور خود جیسا اب دوآب نہیں

غم ابد کا نہیں ہے آن کا ہے
اور اس کا کوئی حساب نہیں

بودش اک رَو ہے ایک رَو یعنی
اس کی فطرت میں انقلاب نہیں

جون ایلیا