Saturday, 3 March 2018

Aasmaan khench k dharti se mila sakta hai

آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے
میری جانب وہ کبھی ہاتھ بڑھا سکتا ہے

شاہ زادی جو کبوتر ہے ترے ہاتھوں میں
دو قبیلوں کو تصادم سے بچا سکتا ہے

اپنے کاندھوں سے اتارا ہی نہیں زادِ سفر
پھر سے ہجرت کا مجھے حکم بھی آ سکتا ہے

چاہتا ہے جو محبت میں ترامیم نئی
میری آواز میں آواز ملا سکتا ہے

بند کمرے میں ہے تنہائی کہاں تک میری
کھڑکیاں کھول کے دیکھا بھی تو جا سکتا ہے

کوئی کتنا بھی ہو کم ظرف و گنہگار مگر
ایک پیاسے کو وہ پانی تو پلا سکتا ہے

اس لیے بعد میں اٹھا ہوں میں سب سے ساحر
وہ اشارے سے مجھے پاس بلا سکتا ہے !!

جہانزیب ساحر

Aati to hogi zehan men guzre dino ki soch

Aati go hogi zehan men guzre dino ki soch
Karta to hoga yaad wo mujhko kabhi kabhi

Ye jo deewany se do chaar nazar aaty han

ساغر صدیقی

یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں

تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں

دور تک نہ کوئی ستارہ ہے نہ جگنو
مرگِ امید کے آثار نظر آتے ہیں

مرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں

کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونقِ بازار نظر آتے ہیں

حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
سب تمہارے ہی طرفدار نظر آتے ہیں

Wo dil ki baaten.zamane bhar ko na you sunata mujhay bata

محترم شاعر منیر نیازی صاحب
وہ دل کی باتیں زمانے بھر کو نہ یوں سناتا ، مجھے بتاتا
وہ اک دفعہ تو میری محبت کو آزماتا ، مجھے بتاتا

زبانِ خلقت سے جانے کیا کیا وہ مجھ کو باور کرارہا ہے
کسی بہانے انا کی دیوار کو گراتا ، مجھے بتاتا

زمانے والوں کو کیا پڑی ہے سنیں جو حال دل شکستہ
مگر میری تو یہ آرزو تھی مجھے چلاتا ، مجھے بتاتا

مجھے خبر تھی کہ چپکے چپکے اندھیرے اس کو نگل رہے ہیں
میں اس کی راہوں میں اپنے دل کا دیا بلاتا ، مجھے بتاتا

منیر اس نے ستم کیا کہ شہر چھوڑ دیا خامشی کے ساتھ
میں اس کی خاطر یہ دنیا چھوڑ جاتا ، مجھے بتاتا

منیر نیازی

Hum Saahib e Ana han Hamen Tang na Kijiye

ھم صاحبِ انا ھیں --------- ھمیں تنگ نہ کیجئے
مغرور , بے وفا ھیں ----- ھمیں تنگ نہ کیجئے

ھم کون ھیں؟ کہاں ھیں؟ --- اسے بھول جائیے
جیسے بھی ھیں, جہاں ھیں, ھمیں تنگ نہ کیجئے

بہتر ھے ھم سے --------- دور رہیں صاحبِ کمال
ھم صاحبِ خطا ھیں -------- ھمیں تنگ نہ کیجئے

ھم آپ کے ھیں کون؟ ----- ھمیں معاف کیجئے
ھم آپ سے جدا ھیں ------ ھمیں تنگ نہ کیجئے

ھم آپ سے خفا نہیں ھیں ----------- آپ جائیے !
خود ھی سے ھم خفا ھیں ھمیں تنگ نہ کیجئے

کچھ بھی نہیں بچا ھے ------- اب ھمارے پاس
کچھ لفظ ھم نوا ھیں ------ ھمیں تنگ نہ کیجئے

Aik tez teer tha k laga or nikal gaya

اِک تیز تیــــــر تھا کہ لگا اور نکل گیا
ماری جو چیخ ریل نے ، جنگل دہل گیاــــ؎

سوہا ہوا تھا شـہر کسی سانپ کی طرح
مــیں دیکھتا ہی رہ گیا اور چاند ڈھل گیاــــ؎

خواہش کی گرمیاں تھیں عجب انکے جسم میں
خـــوباں کی صحبتوں مـــــیں مرا خون جل گیا

تھی شام زہر رنگ میں ڈوبی ہوئی کھڑی
پھـــر ایک ذرا سی دیر میں منظر بدل گیاــــ؎

مدّت کے بعد آج اسے دیکھ کر "منیـــــرؔ"
اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیاـــ؎!!

Itna To Mere Dil Par Ahsaan Kiya Kar

اتنا تو میرے حال پر احسان کیا کر
آنکھون سے میرا درد پہچان لیا کر

کچھ ساتھ دے سفر میں بہت تھک گیا ہوں میں
کچھ پل ہوں تیرے ساتھ میری مان لیا کر

افسانے محبت کے ادھورے نہ چھوڑ تو
جرمِ وفا کا مجھ سے ہر بیان لیا کر

مدت ہوئی اس آس پر ٹھرا ہوا ہوں میں
بھولے سے کبھی تو بھی میرا نام لیا کر

اپنی ذات سے وابستہ کر مجھے
ہو کر خفا مجھ سے نہ میری جان لیا کر